صدر مسعود پزشکیان نے منسک کے دورے میں بیلاروس کی نیشنل اسمبلی کی اسپیکر ناتالیا کاچانووا اور ایوان زیریں کے اسپیکر ایگور سرگینکو سے ملاقات اور گفتگو کی۔
صدر پزشکیان نے اس ملاقات پر مسرت کا اظہار کیا اور بیلاروس کی حکومت اور پارلیمان کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران پر صیہونی حکومت اور امریکی حملے کی مذمت کی قدردانی کی۔
صدر مملکت نے اس موقع پر کہا کہ ایران نے اب تک کسی بھی ملک پر نہ حملہ کیا ہے نہ ہی اس کا ایسا کوئی ارادہ رہا ہے لیکن امریکہ اور صیہونی حکومت نے دنیا کے تمام اصول و قوانین کو پاؤں تلے روندتے ہوئے ایران کے ایٹمی مراکز کو نشانہ بنایا جن پر حملے کی جنگ کے دوران بھی پابندی رہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت 70 سال سے فلسطینی عوام کو ظلم، وحشیانہ جارحیت، جلا وطنی، بھوک، قتل عام اور جرائم کا نشانہ بنائے ہوئے ہے اور دنیا فلسطین کے مظلوم عوام کو لاحق غذائی اور طبی وسائل کی قلت اور ان کے موت کا بس نظارہ دیکھ رہی ہے۔

صدر مملکت نے اس موقع پر کہا کہ دنیا کے تسلط پسند ممالک نے ثابت کردیا کہ ان کے قریب، جمہوریت، آزادی اور انسانی حقوق بس ایک کھوکلا نعرہ ہے اور وہ ان معاملات کو بس اپنے مفادات کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
ڈاکٹر مسعود پوشکیان نے ایران کے پرامن رویے کی بیلاروس کے دونوں ایوانوں کی جانب سے حمایت کی بھی قدردانی کی۔
انہوں نے ایران اور بیلاروس کے پارلیمانی تعلقات کو بھی دونوں ممالک اور ان کی حکومتوں کے لیے انتہائی مفید قرار دیا اور کہا کہ ہمارا مشترکہ نقطہ نظر تہران اور منسک کے تعلقات مین فروغ اور ممکنہ رکاوٹوں کو دور کرنے میں مؤثر ثابت ہوگا۔
صدر مملکت نے اپنے دورے بیلاروس کو تعلقات کے ایک طویل راستے کا آغاز قرار دیا۔


