جمعرات, اگست 21, 2025
ہومپاکستانانتہاءپسندی و دہشتگردی کی ہر شکل ناقابل قبول مگر صہیونی دہشتگردی پر...

انتہاءپسندی و دہشتگردی کی ہر شکل ناقابل قبول مگر صہیونی دہشتگردی پر دنیا خاموش: قائد ملت جعفریہ پاکستان

ریاستو ں کو غلام بنانے اور جو نہ مانے اسے تاراج کرنے کا سلسلہ شروع ہوچکا،ریاستی غلامی پہلے ہی انسانی شعور پر حملہ آور ہوکر اسکی فکری آزادی کا حق چھین چکی، بین الاقوامی ایام پر قائد ملت جعفریہ پاکستان کا پیغام
اسلام آباد : قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں انتہاءپسندی و دہشت گردی کی ہر شکل ناقابل قبول مگر صہیونی دہشت گردی پر نام نہاد مہذب دنیا خاموش ہے،انسان کو آزاد پیدا کیاگیا مگر ہر دور میں غلامی کے انداز بدلے، لوگوں کے بعد ریاستو ں کو غلام بنانے اور جو نہ مانے اسے تاراج کرنے کانیا ظالما نہ سلسلہ شروع کیا جاچکا، ریاستی غلامی پہلے ہی انسانی شعور پر حملہ آور ہوکر اس کی فکری آزادی کا حق چھین چکی، مذہبی اعتقادات یا بنیادی عقائد نہیں ،تشریحات مسائل پیدا کرتی ہیں، انتہاءپسندی کی گنجائش کسی بھی معاشرے میں کسی بھی شکل میں نہیں دی جاسکتی۔دین الٰہی کی آفاقیت ہی انسانیت کی فلاح ، ترقی کا بہترین راستہ جس نے تاقیامت انسانیت کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیدیا۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے یکے بعددیگرے آنیوالے “مذہبی اعتقاد کی بنیاد پر تشدد کا نشانہ بننے والے متاثرین اور غلام تجارت کے خاتمے کا دن “ بارے عالمی ایام پر اپنے پیغام میں کیا۔ قائد ملت جعفریہ نے کہاکہ مذہبی اعتقادات یا بنیادی عقائد کی تشریحات و تعبیرات کرکے اور عملی میدان میں اپنے انداز میں فعالیت کی کوشش کر کے اور بنیادی عقائد کی تشریح و توجیہ مختلف انداز میں ہونے سے مسائل پیدا ہوتے ہیں اور بعض اوقات یہ شدت اس حد تک ابھر آتی ہے کہ مخالف نظریہ رکھنے والا نشانہ بنتا ہے اور یہی عمل جسے آج دنیا ”انتہاءپسندی“کا نام دیتی ہے ،عمل میں آتاہے جس کی مہذب دنیا میں کوئی گنجائش نہیں، انسانی معاشرے کی بنیاد باہمی مساوات اور بنیادی حقوق پر سب کا حق کے اہم ترین بیانیہ پر ہے مگر افسوس جس طرح مشرق وسطیٰ میں اسرائیلی ناپاک وجود کو پروان چڑھاگیا اور جس انتہاءپسندی سے دہشت گر دی کا سلسلہ اس صہیونیت نے شروع کیا اور آج جہا ں انسانیت کو لاکھڑا کیا اس پر نام نہاد مہذب دنیا خاموش تماشائی بن گئی۔
انہوںنے مزید کہاکہ ہر دور میں اسے ایک نئے انداز میں انسان کو غلامی کا سامنا کرنا پڑا ہے، اگرچہ کافی حد تک فرد کی غلامی کے دور کا خاتمہ ہوا، مگر فرد کی غلامی سے سخت قوموں اور ریاستوں کی غلامی نہ صرف لے لی بلکہ اب جو اس غلام نظام کو تسلیم نہ کرے اسے تاراج کرنے کا سلسلہ شروع کردیاگیاجو پہلے درجے سے کہیں زیادہ سخت ہے،اس وقت عالمی انسانیت سیاسی، معاشی، معاشرتی (تہذیبی) غلامی میں جکڑی ہے اور سب سے خطرناک تہذیبی غلامی ہے، جس نے انسان کے شعور پر حملہ کرکے اس سے سوچنے اور جینے کا حق تک چھین لیا گیا ۔آج سے 14سو سال قبل اس غلامی کی تجارت ، غلام نظام کو نہ صرف دین الٰہی نے چیلنج کیا بلکہ اس انسانوں کی خریدو فروخت ، اس غلامی کے خلاف جواز کےساتھ ساتھ مستقبل کی رہنمائی کیساتھ تاقیامت انسانیت کی فلاح کا راستہ اور منزل کا تعین بھی کردیا۔

متعلقہ مضامین
- Advertisment -
Google search engine

تازہ ترین