ویانا میں واقع عالمی اداروں میں ایران کے مستقل مندوب رضا نجفی نے کہا ہے کہ حالانکہ ایران تعمیری تعاون کے لیے تیار ہے لیکن واضح طور پر اعلان کرتے ہیں کہ معاہدہ اسی صورت میں حاصل ہوسکتا ہے جب پابندیوں کے خاتمے کی ضمانت فراہم ہوسکے۔
رضا نجفی نے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز میں ایران کے معاملے پر ہونے والی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے اقوام متحدہ کی قرارداد 2231 اور ایٹمی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کرکے نہ صرف تعمیری گفتگو کو بری طرح متاثر کردیا بلکہ اپنی حرکتوں اور رکاوٹیں پیدا کرکے ایران کی تجارت اور معیشت کو متاثر کرنے کی کوشش کی۔
رضا نجفی نے آئی اے ای اے کی متعدد رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے ساتھ معیاری ترین تعاون کیا اور ایجنسی کو پروٹوکول سے ہٹ کر بھی دسترسی فراہم کی جس کی آئی اے ای اے کی 15 رپورٹوں میں تصدیق بھی ہوئی ہے جبکہ یورپ اور امریکہ نے جے سی پی او اے اور قرارداد 2231 کی بارہا خلاف ورزی کرکے سفارتکاری حتی کہ فنی کارروائی کو بند گلی میں لاکر کھڑا کردیا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی معائنہ کاری کا سلسلہ امریکی اور صیہونی حملے کی وجہ سے بند ہوا ہے نہ کہ ایران کے اقدامات کی وجہ سے۔
رضا نجفی نے واضح کیا کہ یورپی حکام کی حرکتیں اور ان کے بیان اس بات کو ظاہر کر رہے ہیں کہ سفارتکاری کے بجائے، دباؤ اور دھونس دھمکیاں ان کی ترجیحات میں شامل ہوچکی ہیں۔
ویانا میں ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ حالانکہ ایران تعمیری تعاون کے لیے بدستور تیار ہے لیکن معاہدے کا حصول اسی صورت میں ممکن ہے جب ایران پر عائد پابندیوں کے مکمل اور مؤثر خاتمے کے لیے واضح، قابل تصدیق اور ٹھوس ضمانتیں فراہم ہوسکیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی نئے معاہدے کے تحت ضروری ہے کہ ایران کی تجارت، مالی اور معاشی لین دین، ایران کے ایٹمی مراکز اور سائنسدانوں کی سلامتی نیز ایران میں یورینیم کی افزودگی سمیت ایٹمی توانائی کے حق کی ضمانت فراہم ہو۔


