ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ غزہ میں نسل کشی اور ایران خلاف ہونے والی جارحیت کی واضح الفاظ میں مذمت کرنا ایک اخلاقی فریضہ ہے۔
یہ بات انہوں نے نیویارک میں یونان کی میزبانی میں ہونے وا لے قدیم تہذیبوں کے فورم سے سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس میں ایران، مصر، یونان، عراق، میکسیکو، بولیویا، پیرو، آرمینیا اور چین کے وزرائے خارجہ شریک تھے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ ہمیں بین الاقوامی قانونی فریم ورک کو مضبوط کرنا چاہیے تاکہ استعمار، جنگ اور آثار قدیمہ کی غیر قانونی کھدائیوں کے نتیجے میں لوٹی گئی تمام ثقافتی املاک ان کے حقیقی مالکان کو واپس کر دی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ثقافتی سیاحت کو پائیدار ترقی اور لوگوں کے درمیان رابطے کے لیے ایک محرک قوت سے اچھی طرح واقف ہیں۔ ہمارے آثار قدیمہ دنیا کو باہمی افہام و تفہیم، احترام اور مکالمے کو مضبوط کرنے کا منفرد موقع فراہم کرتے ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ گزشتہ دو برس کے دوران دنیا نے غزہ میں نسل پرست صیہونی حکومت کے ہاتھوں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی اور مسلسل جارحیت کا مشاہدہ کیا ہے۔ حالانکہ فلسطینی قوم قدیم تاریخ اور پائيدار ثقافت کے حقیقی وارث ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ پر جارحیت صرف ایک سیاسی تنازعہ نہیں ہے؛ بلکہ ایک تہذیب پر حملہ ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ یونیورسٹیوں، کتب خانوں، عجائب گھروں، مساجد اور گرجا گھروں کی جان بوجھ کر تباہی جو کہ فلسطین کی تاریخی اور ثقافتی شناخت کا خزانہ ہیں، نسل کشی کی سطح پر ایک جنگی جرم ہے، جس کا مقصد ایک قوم کو اس کی تاریخ اور مستقبل کے ساتھ مٹانا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس قوم اور تہذیب مکمل تباہی کے سامنے خاموش نہیں رہ سکتے جن کی فلسطین اور فلسطینی نمائندگی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بعض موثر قوتوں نے اس صورتحال پر نہ صرف چپ سادھ رکھی ہے جو اس جرم میں ساتھ دینے کے مترادف ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ غزہ میں جاری نسل کشی اور ایران کے خلاف جارجیت کی واضح الفاظ میں مذمت کرنا سب کا اخلاقی فرض ہے۔


