حماس کی فوجی ونگ شہید عزالدین قسام بریگیڈ نے دو سال تک صیہونی قیدیوں کو زندہ اور محفوظ رکھنے کے لیے، اپنے "شیڈو (سایہ) یونٹ” کی قدردانی کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، عزالدین قسام نے بریگیڈ نے شیڈو یونٹ کو، خفیہ سپاہیوں کا ایک یونٹ قرار دیا جس نے 2 سال تک صیہونی قیدیوں کو شدید حملوں کے باوجود محفوظ رکھا۔
اس بیان میں درج ہے کہ سایہ دستے نے انتہائی پیچیدہ سیکورٹی اور فوجی حالات کے باوجود جان ہتھیلی پر رکھ کر اسرائیلی قیدیوں کی حفاظت کی تا کہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنایا جا سکے جس کی قدردانی کی جاتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ شیڈو یونٹ یا سایہ دستے کی تشکیل سن 2006 میں صیہونی فوجی گلعاد شالیت کی غزہ میں گرفتاری کے بعد دی گئی اور سن 2016 میں اس یونٹ کی موجودگی منظر عام پر آئی۔
جب صیہونی حکومت نے گلعاد شالیت کو رکھے جانے والے مقام پر بمباری کی تو القسام بريگیڈ کی قیادت نے محمد الضیف اور محمد السنوار کی حکم پر صیہونی قیدیوں کی حفاظت کے لیے ایک یونٹ کی تشکیل کا حکم دیا۔
اس یونٹ کے ارکان، وسیع سیکورٹی، انٹیلی جنس اور جنگی تجربوں سے لیس ہیں۔
واضح رہے کہ اس یونٹ کے ارکان کو خفیہ نقل و حمل، فوجی کارروائی اور دشمن انٹیلی جنس اداروں سے محفوظ رہنے کی خاص ٹریننگ دی جاتی ہے۔
حماس نے مزید 4 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کردیں

عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق یرغمالیوں کی لاشیں ریڈ کراس کی نگرانی میں رات گئے اسرائیل کے حوالے کی گئیں، اس طرح غزہ امن معاہدے کے تحت جاری قیدیوں اور لاشوں کے تبادلے کے عمل میں ایک اور مرحلہ مکمل ہو گیا۔
اس سے قبل بھی حماس نے معاہدے کے تحت 4 یرغمالیوں کی لاشیں اور 20 قیدیوں کو اسرائیلی حکام کے حوالے کیا تھا، معاہدے کا مقصد انسانی بنیادوں پر قیدیوں کی رہائی اور انسانی جانوں کے ضیاع میں کمی لانا ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ امن معاہدے کے دوسرے مرحلے کا بھی اعلان کردیا، انہوں نے تصدیق کی کہ حماس کی قید سے تمام 20 یرغمالی بخیریت واپس پہنچ چکے ہیں تاہم یہ عمل ابھی مکمل نہیں ہوا اور مزید اقدامات باقی ہیں۔
اُدھر غزہ میں اسرائیلی بمباری سے تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے سے فلسطینی شہریوں کی لاشیں نکالنے کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 44 شہدا کی لاشیں نکالی گئی ہیں۔


