صدر مملکت نے جو اسلامی- عرب اجلاس کے لیے دوحہ میں ہیں عراق کے وزیر اعظم محمد شیاع السودانی سے ملاقات اور گفتگو کی اور صیہونی حکومت کے جرائم کو لگام دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
صدر پزشکیان نے اس موقع پر ایران اور عراق کی مشترکہ تاریخ، تمدن اور اقدار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران بغداد کے ساتھ تمام شعبوں میں تعاون میں فروغ اور باہمی گنجائشوں کو بروئے کار لانے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ تہران اور بغداد کا تعاون دونوں ملکوں حتی کہ علاقے کے عوام کے لیے مفید اور مؤثر ثابت ہوگا۔
صدر مملکت نے اس موقع پر صیہونی حکومت کے جرائم کی شدت اور دائرے میں اضافے کی جانب سے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تل ابیب، امریکہ اور یورپی حکومتوں کی حمایت کے بغیر ایسے جرائم کے ارتکاب کی جرات نہیں کرسکتا تھا۔
صدر پزشکیان نے کہا کہ صدارتی دوڑ کے زمانے سے ہی وہ عالم اسلام اور علاقے کے تمام عوام اور ارکان کے اتحاد اور یکجہتی پر زور دیتے آرہے ہیں کیونکہ صیہونی حکومت کے جرائم کو روکنے کا مؤثرترین طریقہ اسلامی ملکوں کے درمیان اتحاد اور بھائی چارہ ہے۔
غزہ کے بے دفاع عوام کو ایک طرف بموں سے تو دوسری جانب بھوک کے ذریعے قتل کرنے کو صدر مملکت نے ناقابل معافی اور ناقابل برداشت جرم قرار دیا اور کہا کہ مسلمانوں کو ید واحدہ بن کر صیہونی حکومت کی بربریت کو لگام دینا چاہیے۔
ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے عراق کے وزیر اعظم سے کہا کہ جس طرح امریکہ سے مذاکرات کے بیچ صیہونی حکومت نے ایران پر حملہ کیا اسی طرح دوحہ میں منعقدہ مذاکرات سے عین قبل اسلامی مزاحمتی تنظیم کو بمباری کا نشانہ بنایا جس سے سفارتکاری اور انسانی حقوق کے بارے میں امریکہ اور مغربی دنیا کے جھوٹے نعروں کا پردہ فاش ہوجاتا ہے۔
عراق کے وزیر اعظم نے بھی اس ملاقات کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ عراق بھی اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعلقات میں فروغ کے لیے بہت زیادہ اہمیت کا قائل ہے اور اسی سلسلے میں تمام مشترکہ معاہدوں پر عملدرامد کی سنجیدگی سے پیروی کی جا رہی ہے۔
محمد شیاع السودانی نے قطر پر صیہونی حکومت کی جارحیت کے بارے میں کہا کہ اسرائیل نے تمام عالمی قوانین کا مضحکہ بنا دیا ہے اور اب ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلم اور عرب ممالک متحدہ موقف اپنا کر اس موضوع کو سنجیدگی سے حل کرنے کی کوشش کریں۔



