انصاراللہ یمن کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے کہا ہے کہ صیہونی دشمن دنیا کی نظروں کے سامنے اس صدی کی خوفناک ترین نسل کشی کا ارتکاب کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ پٹی کے دہشت ناک واقعات سے اگر کسی میں بھی ذرہ برابر انسانیت پائی جاتی ہو تو وہ خاموش نہیں بیٹھ سکتا۔
انصاراللہ کے سربراہ نے صیہونی سفاکیت کو عالم اسلام کی کمزوری کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ مسلمان جو ایک ملت کی تباہی کو خاموشی سے دیکھتے رہے اچھی طرح سے جان لیں کہ صیہونی منصوبوں کے تحت انہیں بھی استثنا نہیں ملے گا اور وہ بھی اسرائیل کی زد میں ضرور آئیں گے۔
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے مسجد الاقصی کو منہدم کرنے کی امریکی اور صیہونی سازش کی جانب سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ نتن یاہو اور امریکی وزیر خارجہ روبیو نے چند روز قبل مسجد الاقصی کی بے حرمتی کرتے ہوئے مشترکہ طور پر قبلہ اول کے نیچے کھودی گئی سرنگ میں تلمودی رسومات ادا کیے جو امت اسلامیہ کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔
انہوں نے 1982 میں صبرا اور شتیلا فلسطینی کیمپوں میں صیہونیوں کے ہاتھوں قتل عام کی یاد دلاتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ استقامتی محاذ سے ہتھیار چھیننے کا نتیجہ بہت ہی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے اور امت اسلامیہ صیہونی حکومت کے سامنے نہتے ہوجائے گی۔
انصاراللہ یمن کے سربراہ نے زور دیکر کہا کہ صیہونی حکومت نے گزشتہ چند مہینے کے دوران متعدد اسلامی اور عرب ممالک کو نشانہ بنایا ہے اور اب شام کے بعد اردن کو سنجیدہ خطرہ لاحق ہے۔
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے دوحہ میں عرب- اسلامی اجلاس کے حسب توقع کمزور نتیجے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس کمزور نتیجے کی وجہ سے صیہونی حکومت کی جرات میں اضافہ ہوگیا ہے اور اب قطر کے علاوہ خلیج فارس تعاون کونسل کے دیگر ملکوں حتی کہ دیگر عرب اور اسلامی ممالک صیہونی جارحیت کا شکار بن سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان عرب اور اسلامی ملکوں میں امریکی اڈوں کی موجودگی نے بھی انہیں اسرائیلی حملوں کے مقابلے میں محفوظ نہیں بنایا بلکہ اسرائیلی دشمن امریکی فوجی اڈوں کو اپنے حملوں کے لیے مفید سمجھتا ہے۔
انصاراللہ کے سربراہ نے کہا کہ دوحہ اجلاس کے دوران اسلامی اور عرب ممالک کم از کم القسام اور جہاد اسلامی کو اپنی دہشت گردوں کی فہرست سے نکالنے کا اعلان کرسکتے تھے کیونکہ یہ اعلان تک صیہونیوں کی تشویش بڑھا سکتا ہے۔
انہوں نے یہ سوال اٹھایا کہ یورپی ممالک اپنے اجلاس میں یوکرین کو اربوں ڈالر پر مشتمل ہتھیار اور وسائل دیتے ہیں تو دوحہ اجلاس میں فلسطینی عوام کی کھل کر حمایت کا کیوں اعلان نہیں کیا گیا؟
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے سعودی عرب کو بھی خبردار کیا کہ یہ ملک بھی اسرائیل کی زد میں آئے گا کیونکہ تل ابیب کی نظر اس ملک پر بھی ہے اور ریاض جتنا بھی صیہونی دشمن کو انٹیلی جنس، مالی اور سیاسی میدانوں مین مدد کرے اس کا صیہونی حکومت کی بدنیتی پر کوئی اثر پڑنے والا نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ریاض اور لندن نے بحیرہ احمر میں صیہونی حکومت کی جہازرانی کو یقینی بنانے کے لیے معاہدہ کیا ہے جو کہ امت اسلامیہ سے کھلی غداری ہے۔
انصاراللہ یمن کے سربراہ نے عرب حکام اور سعودی عرب سے مخاطب ہوکر کہا کہ شرم کرو اور صیہونی دشمن کی حمایت بند کرو کیونکہ اس اقدام کا نتیجہ تمھاری شرمندگی کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوگا۔
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے زور دیکر کہا کہ یمن اور اسلامی جمہوریہ ایران کا زاویہ نگاہ قرآنی اصولوں کے عین مطابق ہے اور اس کی بنیاد امت اسلامیہ اور غاصب اور جارح دشمن کے مقابلے میں عالم اسلام کے اتحاد پر رکھی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امت اسلامیہ کو چاہیے کہ عملی طور پر اور پوری صداقت کے ساتھ صیہونی دشمن کے سنجیدہ خطرے کا مقابلہ کرے۔


