نیویارک : اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی اور جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ چو ہیون نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر ملاقات اور گفتگو کی۔
سلامتی کونسل کی منسوخ شدہ قراردادوں بحالی کے لیے تین یورپی ممالک کے غیر منصفانہ اور غیر قانونی اقدام کا ذکر کرتے ہوئے، ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ سلامتی کونسل کے موجودہ صدر کی حیثیت سے جنوبی کوریا کے کندھوں پر اہم ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔
انہوں نے سلامتی کونسل کے تمام اراکین سے مطالبہ کیا کہ وہ سلامتی کونسل سے ناجائز استفادے کے ذریعے سفارتی عمل کو سبوتاژ ہونے سے روکنے کی غرض سے اپنی ذمہہ داریاں پوری کریں۔
انہوں نے گزشتہ چند ہفتوں کے دوران انجام پانے والے اقدامات اور تجاویز کی بھی وضاحت کی، جس میں ایران اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان نئی شرائط کے تحت بات چیت کو آسان بنانے کے لیے طے پانے والا سمجھوتہ بھی شامل ہے۔
انہوں نے تین یورپی ممالک اور امریکہ کی طرف سے سفارت کاری کی راہ میں حائل کی جانے رکاوٹوں کو ان کے غیر قانونی اقدامات اور سوچ کا تسلسل قرار دیا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اقوام متحدہ کی منسوخ شدہ قراردادوں کی بحالی سفارت کاری اور این پی ٹی معاہدے کے لیے سنگین دھچکہ ثابت ہوں گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ اس اقدام کے غیر متوقع نتائج ہوں گے، اور اس کی ذمہ داری اس کے بانیوں پر عائد ہوگی۔
سید عباس عراقچی نے اس امید کا اظہار کیا کہ سلامتی کونسل کے موجودہ صدر اور اس ادارے کے تمام اراکین سفارت کاری کے تئیں اپنی تاریخی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے بعض رکن ممالک کی جانب سے ایران کے خلاف 2015 میں منسوخ کی گئی قراردادوں کی بحال کے غیر قانونی اور بلاجواز اقدام کو روکنے کے لیے اپنی پوری توانائیاں بروئے کار لائیں گے۔


