ہفتہ, دسمبر 6, 2025
ہومپاکستانسیلاب زدہ علاقوں میں لوگوں کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں...

سیلاب زدہ علاقوں میں لوگوں کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے: شہبازشریف

اسلام آباد : وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سیلاب متاثرین کے لیے ریلیف اور بحالی کی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیلاب زدہ علاقوں میں لوگوں کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات کی لپیٹ میں پاکستانیوں کی آواز دنیا تک پہنچائی، پاکستان جیسا ترقی پذیر ملک موسمیاتی تبدیلی سے آنے والی قدرتی آفات سے مسلسل متاثر ہو رہا ہے۔

انہوں نے وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال کو امداد و بحالی کے آپریشنز کی کڑی نگرانی اور اس حوالے سے باقاعدگی سے جائزہ اجلاس بلانے کی ہدایت کر دی۔

وزیرِاعظم نے چیئرمین این ڈی ایم اے کو صوبوں اور پی ڈی ایم ایز کو مکمل تعاون فراہم کرنے کی ہدایت کی، انہوں نے ہنگامی بنیادوں پر متاثرہ علاقوں میں نقصانات کے تخمینے کو مکمل کرنے کی بھی ہدایت کی۔

شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب کے بعد فصلوں اور بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصانات کا تخمینہ جلد از جلد مکمل کیا جائے تاکہ امدادی کاروائیوں و بحالی کیلئے جامع منصوبہ بندی میں آسانی ہو، ایم-5 کے دریائے ستلج میں سیلاب سے متاثرہ حصے کی بحالی کیلئے این ایچ اے اقدامات تیز کرے۔

وزیرِاعظم کی سیکرٹری مواصلات اور چیئرمین این ایچ اے کو فوری طور پر ایم-5 کے متاثرہ حصے پر پہنچ کر نقصان کے جائزے کی ہدایت کی ، اس موقع پر پانی سے پھیلنے والی بیماریوں سے بچاؤ کے حوالے سے تمام تر ضروری اقدامات کرنے کے احکامات بھی جاری کیے۔

وزیراعظم شہبازشریف نے جائزہ اجلاس میں حکم دیا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں موزوں فصلوں کی کاشت کے لیے بھی خصوصی اقدامات کیے جائیں۔

وزیراعظم نے ویڈیو لنک کے ذریعے سیلابی صورتحال اور جاری امدادی کاروائیوں و بحالی کے اقدامات پر جائزہ اجلاس کی صدارت کی، اجلاس میں گلگت بلتستان و آزاد کشمیر سمیت چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریوں نے بھی شرکت کی۔

چیئرمین این ڈی ایم نے وزیرِاعظم کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی صورتحال اور بحالی کے لائحہ عمل پر بریفنگ دی، بتایا گیا کہ تقریباً ساڑھے تین لاکھ متاثرہ لوگ امدادی کیمپس و خیمہ بستیوں سے واپس اپنے گھروں کو جا چکے ہیں، سندھ میں اس وقت کچھ کیمپس میں لوگ مقیم ہیں، سیلابی پانی تیزی سے اتر رہا ہے جس کے بعد جلد ان لوگوں کی بھی اپنے گھروں میں واپسی ہوجائے گی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت پنجاب متاثرین کی بحالی کیلئے مثالی اقدامات کر رہی ہے، اجلاس کو فصلوں کے نقصانات اور کسانوں کی بحالی کے حوالے سے بھی تجاویز پیش کی گئیں۔

وزیرِ اعظم نے آئندہ ایک ہفتے میں نقصانات کے جائزے پر ایک جامع رپورٹ طلب کر لی۔

کوٹری بیراج پر دباؤ، دیہات میں پانی داخل، چاول اور دوسری فصلیں تباہ

لاہور، ملتان، سکھر: دریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر پانی کی آمد اضافہ جاری ہے جس سے پانی دیہات میں داخل ہو گیا، چاول اور دوسری فصلیں تباہ ہو گئیں۔

دریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر پانی کی آمد میں اضا فے کا سلسلہ جاری ہے، 24 گھنٹے میں 12 ہزار کیوسک کے اضافہ سے پانی کا بہاؤ بڑھ کر 4 لاکھ 20 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا۔

فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق کوٹری بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب برقرار ہے، منگلا ڈیم بھرنے کے قریب ہے جبکہ باقی دریا معمول پر آگئے۔

کوٹری بیراج پر سیلابی صورت حال سے ٹھٹہ میں کچے کے مزید کئی دیہات زیرِ آب آگئے جس کے نتیجے میں سیکڑوں ایکڑ پر چاول، کپاس، کیلے اور پپیتے سمیت کئی فصلیں شدید متاثر ہوگئیں۔

سیلابی صورتحال کے باعث مکینوں کی حفاظتی بند اور محفوظ مقامات پر منتقلی جاری ہے، جام شورو میں انڑ پور، یونین کونسل شاہ اویس اور کچے کے دیہات میں پانی کا دباؤ بڑھنے لگا۔ نواب شاہ سکرنڈ مڈ منگلی حفاظتی بند کے مقام پر سیلابی صورتِ حال ہے جس کے باعث دیہات پانی میں گھِر گئے۔

ضلع سجاول ميں دریائے سندھ کے حفاظتی پشتوں پر سیلابی صورت حال برقرارہے، حفاظتی بندوں پر پانی کا بہاؤ بڑھ گیا،ضلعی انتظامیہ کی جانب سے خیمہ بستیاں قائم کردی گئیں۔

دوسری جانب دریائے چناب اور ستلج سے متاثرہ جلال پور پیر والا میں سیلابی پانی کم نہ ہوسکا، درجنوں بستیاں اب بھی زیرِ آب ہیں۔ اُچ شریف روڈ پر سیلاب متاثرین گھر واپسی کے لیے پانی اترنے کے منتظر ہیں۔

نوراجہ بھٹہ بند کے شگاف کی مرمت کا کام جاری ہے، ایم 5 موٹر وے ملتان سے جھانگڑا انٹر چینج تک 14ویں روز بھی بند ہے۔

سیلاب سے متاثر سوئی گیس پائپ لائن کی مرمت کا کام بھی جاری ہے، رحیم یار خان، بہاول نگر اور بہاول پور کا وسیع رقبہ متاثرہوگیا جس کے بعد نقصانات کے سروے کا آغاز کردیا گیا ۔

دوسری طرف وزیر تعمیرات و مواصلات پنجاب کی قیادت میں سیلاب سے متاثرہ شاہراہوں کی بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے، حالیہ سیلاب میں 71 بریج اپروچ روڈز متاثر ہوئے۔

ملک صہیب احمد بھرتھ نے بتایا کہ 53 بریج اپروچ روڈز کو مرمت کرکے بحال کر دیا گیا ہے، سیلابی علاقوں میں 439 پلیاں سیلاب سے متاثر ہوئیں، 131 پلیوں کو مرمت کر دیا گیا، 53 ارٹیریل روڈز متاثر ہوئیں، 49 کو مرمت کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 171 کلکٹر روڈز متاثر ہوئیں، 134 کو مرمت کر دیا گیا، 844لوکل روڈز متاثر ہوئیں، 636 کو مرمت کر دیا گیا ہے،سی اینڈ ڈیبلیو کا عملہ سیلاب زدہ علاقوں میں موجود رہا۔

ملک صہیب احمد بھرتھ نے کہا کہ علی پور اور سیت پور میں سی اینڈ ڈیبلیو نے ریلیف سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لیا، لیاقت پور، خان گڑھ، ڈومہ روڑ کے شگاف کی تعمیر و مرمت مکمل کر دی گئی۔

یہ بھی بتایا کہ احمد پور شرقیہ میں نذرو والی ہٹی تا مکھان بیلہ متاثرہ روڑ کی تعمیر مکمل ہو گئی، سیت پور تا مریڑی سڑک پر موجود شگاف کو مرمت کر دیا گیا، احمد پور کے علاقے بستی عظیم شاہ اور کل کنول کی بحالی مکمل کر دی گئی۔

علاوہ ازیں سیلاب سے متاثرہ خانیوال شورکوٹ ریلوے سیکشن 20 روز بعد بھی بحال نہ ہوسکا، ٹرینوں کی آمد و رفت بند ہونے سے مسافروں کو پریشانی کا سامنا ہے۔

متعلقہ مضامین
- Advertisment -
Google search engine

تازہ ترین