ہفتہ, دسمبر 6, 2025
ہومقائد کے مواقف9 نومبر علامہ اقبال کے یوم پیدائش  پر قائد ملت جعفریہ پاکستان...

9 نومبر علامہ اقبال کے یوم پیدائش  پر قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا پیغام۔

شاعر مشرق کے افکار اُمت مسلمہ کے ہر دردمند انسان کی آواز تھے، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی
مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے فلسفہ خودی کے ساتھ جو سلوک ہوا وہ کسی لحاظ سے قابل فخر نہیں ہے، قائد ملت جعفریہ پاکستان
پہلے حکمران اور پھر عوام اپنے آپ کو علامہ اقبال کے افکار و نظریات کے سانچے میں ڈھالیں تاکہ پاکستان ہر لحاظ سے ترقی کرے ۔

راولپنڈی/ اسلام آباد : قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا یوم اقبال پر کہنا ہے کہ شاعر مشرق کے افکار و خیالات دراصل امت مسلمہ کے ہر دردمند انسان کی آواز تھے مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے فلسفہ خودی کے ساتھ جو سلوک ہوا وہ کسی لحاظ سے قابل فخر نہیں ہے۔ آج اگر اقبال اپنے وجود کے ساتھ ہمارے پاس ہوتے تو پاکستان کی حالت زار دیکھ کر یقینا افسردہ ہوتے کیونکہ پاکستان آج بھی حقیقی معنوں میں آزاد نہیں ہے اور اس کی سالمیت اور خود مختاری آج بھی دائو پر لگی ہوئی ہے، اس پر آج بھی مغربی اور یورپی یلغار جاری ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ سب سے پہلے حکمران اور پھر عوام اپنے آپ کو علامہ اقبال کے افکار و نظریات کے سانچے میں ڈھالیں تاکہ پاکستان ہر لحاظ سے ترقی کرے اور عالم اسلام کا مرکز و محور قرار پائے۔

علامہ سید ساجد علی نقوی مزید کہتے ہیں کہ علامہ اقبال نے جہاں برصغیر کے مسلمانوں میں جذبہ حریت بیدار کرنے کی کوشش کی وہاں دنیا بھر کے مسلمانوں کو قرآنی احکامات پر کاربند ہونے، سیرت رسول ۖ سے عملی استفادہ کرنے، مشاہیر اسلام کے کردار کا مطالعہ کرنے اور اسلامی روایات و اقدار کو رواج دینے کی سعی کی۔ اس کا ثبوت ان کے ہمہ جہتی کلام اور موضوعات میں ملتا ہے لیکن مصور پاکستان نے ارض وطن کا جو خواب دیکھا تھا اور جو نقشہ بنایا تھا وہ نصف صدی سے زائد عرصہ گذرنے کے باوجود ہم شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا۔

ان کے کلام سے شعری چاشنی تو حاصل کی گئی لیکن اس میں مخفی پیغام کو نہیں سمجھا گیا۔ ان کے نام سے ادارے تو بنائے گئے لیکن ان کے پیغام کو عملی شکل دینے کی کوشش نتیجہ خیز نہیں ہوئی۔ آزادی اور حریت کا جو سلیقہ اقبال نے بتلایا اس پر عمل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔ شاعر مشرق علامہ محمد اقبال نے قرآن و سنت اور تاریخ اسلام سے جس طرح مثبت انداز میں استفادہ کیا وہ ان کا طرہ امتیاز تھا۔ اس استفادے کا واضح اظہار آپ کے کلام میں دیکھا جا سکتا ہے کیونکہ انہوں نے جگہ جگہ پر اسلام، بانی اسلام اور اسلامی اقدار و روایات کو موضوع کلام بنایا ہے۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ علامہ اقبال نے امت مسلمہ کی حالت زار بیان کرنے کے ساتھ ساتھ امت مسلمہ پر کفار کی فکری، علمی، ثقافتی اور عسکری یلغار پر بھی متعدد مقامات پر افسردگی اور بے چینی کا اظہار کیا۔ مسلم عوام کو استکبار و استبداد کی غلامی سے نجات حاصل کرنے کا درس دیا اور انہیں اسلام جیسے عظیم اور آفاقی مذہب کی تعلیمات اپنے اوپر نافذ کرنے اور اپنی بہترین اور اعلیٰ ثقافت کو اختیار کرنے کا پیغام دیا۔

متعلقہ مضامین
- Advertisment -
Google search engine

تازہ ترین