ملی پلیٹ فارم کی تاسیس و تشکیل میں سید وزارت نقوی ایڈووکیٹ کا اساسی رول رہا انور اخونزادہ جیسے معتدل مزاج ‘مخلص اور محب وطن رہنمای خدمات ناقابل فراموش ہیں،
مرحوم رہنمائوں کی ملی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے لواحقین، پسماندگان، عقیدت مندوں سے تسلیت اور مرحومین کے اعلیٰ درجات کی دعا کی : قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی
راولپنڈی/اسلام آباد 22نومبر2025ئ : قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے ملی پلیٹ فارم کے بانی رکن اور جنرل سیکرٹری سید وزارت حسین نقوی ایڈووکیٹ (گولڈ میڈلسٹ تحریک پاکستان) کی 9 ویں اور تحریک کے مرکزی سیکریٹری جنرل انور علی اخونزادہ کی 25ویں برسی پر اپنے پیغام میں کہا کہ سید وزارت نقوی نہ صرف تحریک پاکستان کے ممتاز رہنما اور گولڈ میڈلسٹ کی حیثیت سے جانے پہچانے جاتے تھے بلکہ وہ ممتاز قانون دان، سیاسی،سماجی اور مذہبی شخصیت کے طور پر بھی معروف تھے اور ہر مکتبہ فکر میں احترام اور قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے، اسی طرح انور علی اخونزادہ جیسے معتدل مزاج’ مخلص اور متحرک رہنما کی شہادت ایک بہت بڑا سانحہ تھا جسے کسی صورت فراموش نہیں کیا جاسکتا۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ ملی پلیٹ فارم کی تاسیس و تشکیل میں مرحوم کا اساسی رول ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، ملی امور میں انکی سرگرم شرکت و خدمات لائق تحسین و قدردانی ہیں،علامہ ساجد نقوی کے مطابق سید وزارت نقوی مرحوم نے قائد مرحوم علامہ مفتی جعفر حسین، قائد شہید علامہ عارف الحسینی کے بعد ان کے ہمراہ بھی اپنی ملی و قومی ذمہ داریاں بطریق احسن انجام دیں علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ ہماری پوری تاریخ قربانیوں سے عبارت ہے اور ارض پاک کی داخلی سلامتی اور وحدت کی خاطر بھی خاص طور پر کئی دہائیوں سے جانوں کے نذرانے پیش کئے جارہے ہیں لہذا ان رہنمائوں کے قدردانوں کو چاہیے کہ وطن عزیز میں وحدت و استحکام کے لئے ملک میں محروم و مظلوم طبقات کو درپیش مسائل انتہا پسندی کے خاتمے’ طبقاتی تقسیم ‘بد عنوانی’ بے راہ روی اورمعاشرتی مسائل کے حل کے لیے جدوجہد جاری رکھیں۔ اس کے علاوہ پاکستان کو درپیش انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے مکمل عزم اور جذبے کے ساتھ آگے بڑھتے رہیں ۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے انور علی اخونزادہ کی قومی و ملی خدمات کو زبردست الفاظ میںسہراتے ہوئے ان کی مغفرت اور درجات کی بلندی کے لئے خصوصی دعا کرتے ہوئے کہا کہ دور حاضر میں اسلامیان پاکستان کو اتحاد و وحدت کی جس قدر ضرورت ہے اس سے پہلے کبھی نہ تھی لہذا ہمیں باہمی اتحاد کو قائم رکھنے کے لئے اہم اقدامات کرنے ہوں گے کیونکہ اس حوالے سے ملک کی موجودہ داخلی صورت حال انتہائی تشویشناک ہے۔


