اقوام عالم، مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے بے بس و ناکام ہیں ، علامہ سید ساجد علی نقوی
سامراج نے ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت فلسطینیوں کو اپنی سرزمین سے بے دخل کرکے غاصب صہیونی ریاست کومضبوط بنایا , جب تک مسئلہ فلسطین فلسطینیوں کی اُمنگوں کے مطابق حل نہیں کیا جائیگا ،خطے میں پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں ہوگا، قائد ملت جعفریہ پاکستان
راولپنڈی /اسلام آباد28 نومبر2024ء : قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے عالمی دن کے موقع پر کہا کہ ہر سال29 نومبر کو گذشتہ 48سالوں سے یہ دن اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی 2 دسمبر 1977 کی قرارداد کے تحت تمام رکن ممالک مناتے ہیں جس کا مقصد فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت اور حقِ آزادی پر زور دینا ہے لیکن افسوس ناک امر یہ ہے کہ آج بھی اقوام عالم مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے بے بس و ناکام ہیں ، اقوام عالم کی اس بے حسی کے باعث فلسطینی عوام سامراجی صیہونی مظالم کی چکی میں پس رہے ہیںاور 78سال سے صہیونی ظلم وجبر کاشکار ہیں ۔جبکہ سامراج نے ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت فلسطینیوں کو اپنی سرزمین سے بے دخل کرکے غاصب صہیونی ریاست کومضبوط بنایا۔
علامہ ساجد نقوی نے عالم اسلام کی توجہ اس جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ،غزہ سمیت مشرق وسطیٰ میں انسانیت سسک رہی ہے، معاہدوں کے بعد بھی غزہ کے مظلوم بچوں ، خواتین ، بوڑھوں اور جوانوں پر سامراجیوں صہیونیوں کی جانب سے بمباری و ظلم و ستم کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے ،اسرائیل فلسطین میں ظلم کی تمام حدیں پار کرچکاہے لہذا وقت کا تقاضا ہے کہ اب زبانی و کلامی دعوے کرنے کی بجائے عملی طور تمام اسلامی ممالک متحد ہو کرسامراج و صہیونیوں کیخلاف اُٹھ کھڑے ہوں اور ان کے ظلم و ستم کو روکنے کیلئے عملی ا قدامات اٹھائیںتاکہ فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم و ستم کو روکا جا سکے ۔
آخر میں علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ ہم روز اول کی طرح آج بھی فلسطینی عوام کے عالمی، آئینی، بنیادی اور انسانی حقوق کیلئے ان کے ساتھ کھڑے ہیں اور سامراجی، صہیونی قبضے اور بہیمیت کی شدید الفاظ میں مذمت کیساتھ واضح کرتے ہیں کہ جب تک مسئلہ فلسطین فلسطینیوں کی اُمنگوں کے مطابق حل نہیں کیا جائیگا خطے میں پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں ہوگا۔ ان حالات میں پاکستان کی ذمہ اداری بنتی ہے کہ وہ عملی طور پر اپنا کردارادا کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین کے مستقل پر امن حل اور غزہ پر سامراجی صہیونی ظلم وستم کو روکنے کیلئے عملی اقدامات کرے۔


