جمعرات, دسمبر 18, 2025
ہومقائد کے مواقفعزاداری مظلومِ کربلا کو ایس او پیز سے مستثنیٰ رکھا جائے، قائد...

عزاداری مظلومِ کربلا کو ایس او پیز سے مستثنیٰ رکھا جائے، قائد ملت جعفریہ پاکستان

ایس او پیز کے ذریعے کسی مجلس میں رکاوٹ نہیں ڈالی جا سکتی، مجلسِ عزا ہر شہری کا آئینی حق ہے، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی

ہم محاذ آرائی کے قائل نہیں مگر آئینی آزادیوں سے دستبردار بھی نہیں ہو سکتے، علامہ محسن علی نجفی کی دوسری برسی پر خطاب

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ عزاداری مظلومِ کربلا کو ایس او پیز سے مستثنیٰ قرار دیا جائے، کیونکہ ایس او پیز کے ذریعے کسی بھی مجلسِ عزا میں رکاوٹ ڈالنے کا اختیار کسی کو حاصل نہیں۔ مجلسِ عزا اور عزاداری ہر شہری کا بنیادی حق ہے جس کی اجازت پاکستان کا آئین دیتا ہے۔


انہوں نے یہ بات جامعة الکوثر اسلام آباد میں محسنِ ملت آیت اللہ محسن علی نجفی کی دوسری برسی کے موقع پر منعقدہ تعزیتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے مرحوم آیت اللہ محسن علی نجفی کی دینی، علمی اور ملی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم کو اللہ تعالیٰ نے خداداد صلاحیتوں سے نوازا تھا۔ انہوں نے علمِ دین کے حصول کے لئے مختلف علمی مراکز کا بغور جائزہ لیا اور جہاں اطمینان ہوا وہاں بیٹھ کر اپنی صلاحیتوں کو نکھارا، جس کے نتیجے میں وہ اپنی مثال آپ بن گئے۔

انہوں نے کہا کہ جامعۃ اہلِ بیتؑ کے قیام کو پچاس برس مکمل ہو چکے ہیں۔ جامعہ کے سنگِ بنیاد کا فیصلہ نجف میں ہوا اور اسلام آباد میں ادارہ قائم کرنے کا فیصلہ دور اندیشی کا مظہر تھا۔ اسلام آباد مستقبل میں پاکستان کا مرکزی اور بین الاقوامی مرکز بننے والا تھا، اسی لئے یہاں قائم ہونے والا ادارہ پوری دنیا تک اپنی آواز پہنچانے میں کامیاب ہوا۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ مرحوم آیت اللہ محسن علی نجفی نے متعدد علمی و دینی منصوبوں کو پایۂ تکمیل تک پہنچایا جبکہ کئی منصوبے اب بھی جاری ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مرحوم کے فرزندان حجۃ الاسلام شیخ محمد اسحاق اور حجۃ الاسلام شیخ انور علی اپنے والد کے مشن کو کامیابی سے آگے بڑھائیں گے۔

انہوں نے تشیع کے درمیان وحدت و اتحاد کے لئے مرحوم کی مسلسل کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ مرحوم علمی، مدلل اور مخلصانہ انداز میں اتحادِ تشیع کے لئے کوشاں رہے۔ اگر کہیں کمی نظر آتی ہے تو وہ ان افراد یا گروہوں کی وجہ سے ہے جو اس راستے پر چلنے کے لئے تیار نہیں۔

انہوں نے وحدتِ اسلامی کے حوالے سے منعقد ہونے والی کانفرنسوں، ملی یکجہتی کونسل کے اجلاسوں اور مختلف مکاتبِ فکر کے مابین ہم آہنگی کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان جیسے حساس معاشرے میں اس سطح کا اتحاد قائم کرنا ایک بڑی کامیابی ہے، جس میں مرحوم آیت اللہ محسن علی نجفی کا کردار بنیادی تھا۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے قومی حقوق کی جدوجہد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ تحریک مسلسل جاری ہے اور اس کے مختلف مراحل میں مرحوم شیخ محسن علی نجفی کی رہنمائی، ہم آہنگی اور پشت پناہی فیصلہ کن رہی۔ دینی مدارس اور اداروں کے تحفظ، تشیع کے حقوق اور مذہبی آزادیوں کے دفاع میں ان کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔

انہوں نے پنجاب میں نافذ کی جانے والی ایس او پیز پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چالیس سال سے مجالس منعقد ہو رہی ہیں اور اب ریکارڈ کا بہانہ بنا کر مجالس پر پابندی لگانا آئین کی خلاف ورزی ہے۔ اگر کوئی مذہبی اجتماع، محفل یا تبلیغی سرگرمی منعقد کرتا ہے تو کسی کو اسے روکنے کا حق حاصل نہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ عزاداری، مجالسِ عزا اور مذہبی اظہار آئینی حق ہے، ریاست، حکومت یا کوئی گروہ اس حق کو سلب نہیں کر سکتا۔ آئین مذہبی آزادی کی مکمل ضمانت دیتا ہے اور اسی آئین کے تحت پاکستان مختلف رنگوں، زبانوں اور مسالک کو جوڑتا ہے۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا کہ ہم محاذ آرائی کے قائل نہیں لیکن جب آئینی حقوق، مذہبی شناخت اور وجود کو خطرہ لاحق ہو تو قربانی دینے سے بھی دریغ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ عزاداری کو ایس او پیز سے مستثنیٰ قرار دینے کے لئے مذاکرات جاری ہیں اور یہ ایک آئینی مسئلہ ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔آخر میں انہوں نے مرحوم آیت اللہ محسن علی نجفی کے قائم کردہ اداروں اور علمی تحریک کو عظیم سرمایہ قرار دیتے ہوئے تمام افراد سے اپیل کی کہ وہ مرحوم کے مشن کی تکمیل کے لئے ان کے جانشینوں کے ساتھ تعاون، رہنمائی اور حمایت جاری رکھیں۔

متعلقہ مضامین
- Advertisment -
Google search engine

تازہ ترین