ہفتہ, دسمبر 6, 2025
ہومپاکستانمزاحمت کا ہتھیار "آئینی اور قانونی طور پر شرعی ہتھیار ہے :...

مزاحمت کا ہتھیار "آئینی اور قانونی طور پر شرعی ہتھیار ہے : لبناني پارلیمانى ركن .

لبناني پارلیمانى ركن علی عمار: مزاحمت کا ہتھیار شرعی ہے اور ایک فریق فوج کے ساتھ تصادم پر اُکسا رہا ہے۔
علی عمار نے میڈیا سے گفتگو میں تاکید کرتے ہوئے کہا کہ مزاحمت کا ہتھیار "آئینی اور قانونی طور پر شرعی ہتھیار ہے، خاص طور پر اسرائیلی قبضے اور جارحیت کے دنوں میں اقوامِ متحدہ کے میثاق اور آئین کی بنیاد پرجو لوگ مزاحمت کے ہتھیار کی شرعیت ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں وہ خود غیر شرعی ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ "مزاحمت نے جنگ بند کر کے ریاست کو ایک موقع دیا جس دوران وہ اب تک نہ تو اسرائیلی جارحیت کو روک سکی ہے اور نہ ہی زمین اور لبنانی قیدیوں کو آزاد کروا سکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کی حکمتِ عملی سے متعلق بحث کے لیے تیار ہیں، لیکن کچھ لوگ بیرونی دباؤ کے تابع ہیں ، حکومت میں ایک فریق ایسا ہے جو فوج اور مزاحمت کے درمیان ٹکراؤ اور قومی امن کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔
جو لوگ فوج اور مزاحمت کے درمیان تفرقہ ڈالنے پر بھروسہ کرتے ہیں وہ دھوکے میں ہیں اور یہ کبھی نہیں ہوگا۔

ذکر کیا جاتا ہے کہ لبنانی فوج کے سربراہ نے 5 ستمبر 2025ء کابینہ کے اجلاس میں مزاحمت کے ہتھیار واپس لینے کا منصوبہ وزراء کے سامنے پیش کیا، لیکن فوج کے سربراہ کے داخل ہونے سے پہلے ہی پانچ شیعہ وزراء اجلاس سے نکل گئے۔

یہ بات معلوم ہے کہ ان کا انخلا لبنانی طائفہ جاتی سیاسی نظام میں اجلاس کی قانونیت کو ختم کر دیتا ہے، اور کہا جاتا ہے کہ کوئی بھی فیصلہ جو شیعہ طائفہ کے نمائندوں کے بغیر لیا جائے وہ غیر میثاقی ، غير قانوني ہوتا ہے۔

وزیر محمد حیدر نے میڈیا کو بتایا کہ ہمارا انخلا اس لیے ہے کہ ہم آہنگ ہے اور ہم امریکی دستاویز پر بحث کو مسترد کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین
- Advertisment -
Google search engine

تازہ ترین