دنیا میں امن صرف بیانات یا ایام سے نہیں ، ظالم کا ہاتھ روکنے اور مظلوم کا ہاتھ تھامنے سے قائم ہوگا، علامہ سید ساجد علی نقوی
پاک سعودی دفاعی معاہدہ کے اثرات و ثمرات مظلوم فلسطینیوں کے تحفظ کی صورت میں آنا لازم ، یوم امن پر پیغام
راولپنڈی /اسلام آباد20 ستمبر 2025 ء : قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں ایک جانب عالمی یوم امن ، دوسری جانب غزہ کی تباہی، یہی دوہرا عالمی معیار ہے، دنیا میں امن صرف بیانات یا ایام کے اختصاص سے نہیں ہوگا بلکہ امن کیلئے ظالم کا ہاتھ روکنا اور مظلوم کا ہاتھ تھامنا ہوگا، فلسطین و کشمیر کے مسائل حل کئے بغیر امن کا خواب دیکھنا دیوانے کے خواب کے مترادف ، مقبوضہ و محکوم لوگوں کو جب تک بنیادی حقوق نہیں دیئے جائینگے اس وقت تک ایسے ایام فقط کھوکھلے نعرے کی تصور ہونگے۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے عالمی یوم امن پر اپنے بیان میں کیا۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ 1952ء سے اس روز کو اقوام متحدہ اسی تخصیص کیساتھ نہ صرف منا رہاہے بلکہ دو ہفتے قبل ایک یادگاری گھنٹی کے ذریعے جو امن کی جانب بڑھنے کے الارم کے طور پر یاد رکھی جاتی ہے اس کا اعلان کیا جاتاہے، خود اقوام متحدہ غزہ سے سوڈان،کانگو، ہیٹی، میانما ر اور یمن کا تذکرہ جس کا عملاً اس حوالے سے یواین او قراردادوں سے آگے نہیں بڑھ سکا،صرف ایک دن مختص کرنے سے دنیا میں امن قائم نہیں ہوگا، یوم امن ایسے موقع پر آیا جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس منعقد ہونے جارہاہے مگر اس نمائندہ اجلاس کیلئے ، جنوبی ایشیا میں مسئلہ کشمیر اور مشرق وسطی میں مسئلہ فلسطین کئی عشروں کے بعد بھی حل نہ ہونا اس کی کارکردگی پر بڑا سوالیہ نشان ہے ، جنگیں مزیدمسائل پیدا کرتی ہیں، انسانی المیے جنم دیتی ہیں، طاقت کے استعمال نے انسانیت کو امن کے دل فریب نعر ے کے ساتھ تہہ تیغ کیا مگر افسوس نت نئے حیلے بہانوں، سازشوں کے بعد مظالم کیساتھ اب ایک اور پلان کے تحت اسرائیل کا راستہ ہموار کیا جارہاہے جس کا راستہ روکا جانا لازم ہے۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے مزید کہاکہ جب تک عالمی سطح پر ، ریاستی سطح پر اور معاشرتی سطح پر محکوم عوام کو بنیادی حقوق فراہم نہیں کئے جاتے ، جب تک بھار ت واسرائیل جیسی غاصب ریاستیں مظلوم کشمیریوں وفلسطینیوں پر ظلم کے پہاڑ ڈھاتی رہیں گی تو دنیا میں پائیدار امن کیسے قائم ہوگا؟ جب تک اقوام متحدہ طاقت ور ملکوں کی باندی کا کردار ادا کرے گی اور ماسوائے مذمت و ایام مختص کرنے کے کوئی عملی اقدام نہ اٹھائے گی تو امن صرف خواب ہی رہے گا۔
پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دفاعی معاہدے کے اثرات دونوں ممالک کی پائیدارترقی ، دفاع کیساتھ امت مسلمہ کے اتحاد خصوصاًمظلوم فلسطینیوں پر ڈھائے جانیوالی قیامتوں کے خاتمے کی صورت میں سامنے آنا لازم ہیں جبکہ دونوں ممالک کیلئے سب سے اولین مسائل فلسطین و کشمیر ہیں کیونکہ جنوبی ایشیا میں مسئلہ کشمیر اور مشرق وسطیٰ میں مسئلہ فلسطین امت مسلمہ کے اہم ترین مسائل ہیں جبکہ غزہ کے مظلوموں کی توقعات اسرائیلی مظالم کے سامنے اب دم توڑ رہی ہیں ایسے حالات میں ان دومضبوط ترین اسلامی مملکتوں کوعملی کردار ادا کرنا چاہیے ۔


