کائنات کوسمجھنے،پرکھنے اورجانچنے کے علوم کاخزینہ ،فلسفہ ہے ،علامہ سید ساجد علی نقوی
فلسفہ ام العلوم جومعاشروں کے نہ صرف تبدل و تغیر بلکہ بین الثقافتی مکالمے کا متحرک اوربہترین معاشرے کی بنیادہے ، سائنس کی طرح فلسفہ کی دنیاپرحکمرانی رہی، آج بھی اس کی افادیت سے انکارممکن نہیں، قائدملت جعفریہ پاکستان کا پیغام
راولپنڈی/اسلام آباد،19نومبر2025 : قائدملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجدعلی نقوی کہتے ہیں کہ فلسفہ علوم کاخزینہ اور انسان کی پہچان کے ساتھ معاشروں کی تہذیب میں بنیادی کردار کاحامل ہے۔ سائنسی ترقی کی دوڑ کے باجود آج بھی فلسفہ اپنی آب وتاب کیساتھ تمام مسائل کا حل اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔
ان خیالات کا اظہار قائدملت جعفریہ پاکستان نے عالمی یوم فلسفہ پر مختلف علمی شخصیات سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا تھا کہ کائنات کوسمجھنے، پرکھنے اور جانچنے کے علوم کا خزینہ ہے تو وہ فلسفہ ہے۔ عظیم فلسفیوں کے مشاہدات کے مطابق فلسفہ کبھی سیدھی لکیرکی طرح نہیں رہابلکہ ہردورمیں اس کے تقاضے اور زاویے بدلتے رہے البتہ کچھ نکات جو فلسفے کو تمام علوم سے ممتاز اورالگ پہچان دیتے ہیں وہ کائنات کاتجزیہ، جانداروں کی نفسیات، انسانی شعور اوربیدارمغزی کوبڑھانا شامل ہیں۔دنیاکے بہت سارے متضادمسائل کا بہترین حل اگرکسی علم نے پیش کیاتو وہ علم فلسفہ ہے۔ ماضی میں فلسفہ کی اسی طرح حکمرانی رہی جس طرح آج سائنس اپنی تمام ترتوانائیوں کے ساتھ جلوہ گیر ہے۔
آج کادن ہمیں یاددلاتاہے کہ فلسفہ محض بحث نہیں، بلکہ حق کی جستجواورانسان و کائنات کے مقصدتخلیق پرغورکی راہ ہے۔ اسلامی فلسفہ نے اخلاق، انصاف، معاشرت اورعلم کے دروازے کھولے اورہمیںسکھایاکہ سوال کرناگمراہی نہیں بلکہ ہدایت کاآغاز ہے۔ حکمت، انسان کو بہترانسان اور بہترمسلمان بناتی ہے۔قرآن کریم کی سورہ البقرہ کی آیت 269 میں ارشادخداوندی ہے ”جسے حکمت عطاکی گئی، اسے بے پناہ خیردیاگیا۔”
قائدملت جعفریہ علامہ سید ساجدعلی نقوی کامزیدکہناتھاکہ فلسفہ یونان سے عرب دنیامیں داخل ہوا، مسلمانوں میں عظیم فلسفی پیداہوئے جنہوںنے فلسفے کواسلامائز کیا۔ اس سلسلہ میں مزید رہنمائی کیلئے شہیدباقرالصدرکی کتاب” فلسفتنا”سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔


