گزشتہ 3 دن قبل غزہ کی حکومتی اطلاعاتی دفتر نے ہفتہ 6 ستمبر 2025 کو ایک تازہ بیان جاری کیا جس میں اُس نسل کُشی جنگ کا حساب پیش کیا گیا ہے جو اسرائیلی قبضہ کاروں نے 7 اکتوبر 2023 سے غزہ کی پٹی پر مسلط کر رکھی ہے، اور جو مسلسل (700) ویں دن میں داخل ہو چکی ہے۔ اس بیان میں دو ملین چار لاکھ (2,400,000) سے زائد شہریوں پر ڈھائے جانے والے بے مثال انسانی المیے کی تفصیلات اعداد و شمار کے ساتھ پیش کی گئیں۔
بیان کے مطابق تقریباً (90٪) غزہ کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے بمباری، جارحانہ گھسائی اور جبری ہجرت کے نتیجے میں، جبکہ ابتدائی براہِ راست مالی نقصان (68) ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے۔ مزید کہا گیا کہ قبضہ کاروں نے آگ اور ہجرت کے ذریعے غزہ کی (80٪) سے زیادہ زمین پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے، حتیٰ کہ "محفوظ” قرار دی جانے والی المواصی کیمپ پر بھی (109) سے زائد بار بمباری کی گئی۔ کل ملا کر (150,000) ٹن دھماکہ خیز مواد غزہ پر برسایا گیا۔
شہداء اور لاپتہ افراد : بیان میں بتایا گیا کہ شہداء اور لاپتہ افراد کی مجموعی تعداد (73,731) ہے، جن میں سے (64,300) کی لاشیں اسپتالوں تک پہنچائی گئیں، جبکہ (9,500) ابھی تک ملبے تلے یا لاپتہ ہیں۔ بچوں کی شہادتیں (20,000) سے تجاوز کر گئیں، جن میں (19,424) کی لاشیں اسپتالوں تک لائی گئیں۔ اسی طرح (12,500) سے زیادہ خواتین شہید ہوئیں جن میں سے (10,138) اسپتالوں میں رجسٹر ہوئیں۔
ان میں (8,990) مائیں اور (22,404) باپ شامل ہیں۔ ایک سال سے کم عمر (1,009) بچے اور (450) نومولود بھی شہید ہوئے۔ طبی عملے میں (1,670) افراد، دفاعی سول ادارے میں (139) اور صحافیوں میں (248) افراد شہید ہوئے۔
مزید کہا گیا کہ (39,000) سے زائد خاندان قابض فوج کے قتل عام کا شکار ہوئے، جن میں (2,700) خاندان مکمل طور پر ختم کر دیے گئے اور (8,563) افراد شہید ہوئے۔ جبکہ (6,020) خاندان ایسے ہیں جن میں صرف ایک فرد زندہ بچا اور (12,911) افراد شہید ہو گئے۔
بیان میں زور دیا گیا کہ (55٪) سے زیادہ شہداء بچوں، عورتوں اور بوڑھوں پر مشتمل ہیں۔ قحط اور غذائی قلت کے باعث (376) شہری شہید ہوئے، جن میں (134) بچے شامل ہیں۔ ناکام امدادی سامان کے فضائی گرنے سے (23) افراد جان سے گئے۔ گردوں کے (41٪) مریض خوراک اور علاج نہ ملنے پر جاں بحق ہوئے۔ مزید (12,000) سے زائد حاملہ خواتین کا اسقاط حمل ہوا۔
اسی طرح (17) افراد سخت سردی کے باعث پناہ گزین کیمپوں میں جاں بحق ہوئے جن میں (14) بچے شامل ہیں۔


