سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سیکریٹری نے کہا گروسی نے اپنا کام کر دیا ہے اور اس کی رپورٹس اب موثر نہیں رہیں اور اگر آئی اے ای اے نے مذاکرات کی درخواست کو تو اس کا جائزہ سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل میں لیا جائے گا۔
پیر کو تہران میں عراق کی قومی سلامتی کے مشیر قاسم الاعرجی کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سیکریٹری علی لاریجانی کا کہنا تھا کہ ایران کے وزیر خارجہ نے قاہرہ کے اجلاس کے بعد واضح کردیا تھا کہ اگر ٹریگر مکینیزم فعال کیا گیا تھا تو مذاکرات کو ناممکن سمجھا جائے گا تاہم اگر آئی اے ای اے نے اس سلسلے میں کوئی درخواست پیش کرتی ہے تو سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل ہی اس کا جائزہ لیے گي۔
سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سیکریٹری نے کہا کہ عراق کی قومی سلامتی کے مشیر کے ساتھ ملاقات میں دونوں ممالک کے اقتصادی تعلقات کے فروغ پر غور کیا گيا۔انہوں نے کہا کہ فطری طور پر اگر اقتصادی پوزیشن مستحکم رکھنے کے لیے ہمیں سیکورٹی کے مسائل پر بھی توجہ دینا ہوگي۔
ایران کی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سیکریٹری نے کہا کہ صیہونی حکومت اور امریکہ نے 12 روزہ جنگ میں عراقی سرزمین کو غیر قانونی طور پر استعمال کیا تھا اور عراقی حکام اس مسئلے کی پیروی کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ مسٹر الاعرجی کا دورہ ایران اہم ہے، اور مجھے امید ہے کہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا ایران اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان مذاکرات ہوں گے یا نہیں؟ سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سیکریٹری کا کہنا تھا کہ ایران کے وزیر خارجہ نے قاہرہ کے اجلاس کے بعد واضح کردیا تھا کہ اگر ٹریگر میکینزم فعال کیا گیا تو مذاکرات کو ختم سمجھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر آئي اے ای اے نے مذاکرات کی درخواست کی تو سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل میں اس کا جائزہ لیا جائے گا۔
لاریجانی نے ایران کے بارے میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کے سیکریٹری موقف پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ گروسی نے اپنا کام کردیا ہے اور اب ان کی رپورٹوں کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ بلاشبہ اس سلسلے میں دو اہم امور پر زور دینا ضروری ہے پہلا، قومی ہم آہنگی اور دوسرا، ملک کی مسلح افواج کو مضبوط بنانا۔
انہوں نے چین اور روس کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے چین اور روس دونوں کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات ہیں اور حال ہی میں صدر پزشکیان نے روس کے ساتھ اسٹریٹجک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان علاقائی اور عالمی مسائل کے بارے میں بھی تعاون کا سلسلہ جاری ہے۔
ٹریگر مکینیزم کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر علی لاریجانی نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یورپ کی طرف سے ٹریگر مکینیزم کا اطلاق بلاجواز اور بے بنیاد ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران نے گزشتہ دس برس کے دوران جے سی پی او ا ے کی شرائط پر عملدرآمد کیا ہے یہی وجہ ہے کہ آج چین اور روس ایران کے خلاف پابندیوں کی واپسی قبول کرنے کو تیار نہیں۔
ایران کی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سیکریٹری نے مزید کہا کہ قرارداد 2231 کی میعاد ختم ہو چکی ہے، اور چین اور روس جو کچھ کر رہے ہیں وہ معاہدے کے متن پر مبنی ہے۔


