جمعہ, اگست 8, 2025
ہومپاکستانپانچ اگست ملتِ اسلامیہ پاکستان کے ایک عظیم محسن، شہیدِ وحدت، قائدِ...

پانچ اگست ملتِ اسلامیہ پاکستان کے ایک عظیم محسن، شہیدِ وحدت، قائدِ ملت علامہ سید عارف حسین الحسینیؒ کی برسی کا دن

پانچ اگست ملتِ اسلامیہ پاکستان کے ایک عظیم محسن، شہیدِ وحدت، قائدِ بیدار ملت علامہ سید عارف حسین الحسینیؒ کی برسی کا دن ہے،،علامہ الحسینیؒ نے پاکستان میں ملتِ تشیع کو نہ صرف فکری جلا بخشی بلکہ تمام مکاتبِ فکر کو ایک لڑی میں پرونے کیلئے مثالی کردار ادا کیا،،، آپ کی ولولہ انگیز قیادت اور صدائے وحدت نے ملت کو بیداری کی راہ دکھائی

پچیس نومبر 1946ء کو پاراچنار کے نواحی گاؤں پیواڑ میں ایک دینی، روحانی اور علمی خانوادے میں ایک ایسا چراغ روشن ہوا، جس نے بعد ازاں پاکستان کے افق پر اتحاد، بیداری، شجاعت اور مزاحمت کی روشنی پھیلائی۔ یہ چراغ علامہ سید عارف حسین الحسینیؒ کی صورت میں ابھرا، جو نہ صرف ملتِ تشیع بلکہ پوری امتِ مسلمہ کے لیے امید کا استعارہ بن گئے۔

آپ نے ابتدائی دینی تعلیم کے بعد اعلیٰ مذہبی علم کے حصول کیلئے رخ نجفِ اشرف اور پھر قم المقدس کی جانب کیا، جہاں آپ نےامام خمینی سمیت اس زمانے کے جلیل القدر مراجع اور فقہاء سے کسبِ فیض کیا۔ لیکن محض علم ہی نہیں، امام خمینیؒ کی انقلابی فکر نے بھی آپ کے قلب و روح کو جلا بخشی۔ قم کے حوزہ علمیہ میں، جہاں انقلاب اسلامی کی فکری آبیاری بھی ہو رہی تھی اور آپ ان دونوں محاذوں پر یکساں طور پر متحرک و ممتاز رہے۔

آپ کی انقلابی سرگرمیوں کے باعث ایک بار شاہِ ایران کی خفیہ پولیس ساواک نے آپ کو گرفتار بھی کیا، مگر آپ کی آواز نہ دب سکی، نہ جھکی۔ 1977ء میں پاکستان واپس آ کر مدرسۂ جعفریہ پاراچنار میں تدریس کا آغاز کیا اور ملت کی فکری و تنظیمی تعمیر کا سنگِ بنیاد رکھا۔

انیس سو تراسی میں علامہ مفتی جعفر حسین کے انتقال کے بعد، 1984ء میں پاکستان کے جید علمائے کرام اور ملت کے باشعور طبقات نے متفقہ طور پر علامہ عارف الحسینی کو تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی قیادت سونپی۔ آپ نے اس منصب کو صرف رسمی قیادت تک محدود نہیں رکھا، بلکہ اسے وحدتِ امت، مظلومینِ جہاں کی حمایت، اور سامراجی قوتوں کے خلاف ایک عملی محاذ میں بدل دیا۔

شہید حسینی وہ مردِ مومن تھے جو پاکستان میں اتحاد بین المسلمین کی مضبوط ترین آواز بنے، فلسطین کے مظلوم عوام کیلئے بولے، کشمیر و افغانستان کے مسائل پر فکر انگیز موقف اپنایا، اور امریکہ و اسرائیل جیسے استکباری نظاموں کے خلاف کھل کر میدان میں آئے۔

آپ کے اسی نظریاتی استقلال، جرأتِ گفتار اور بیدار قیادت نے عالمی سامراج اور اس کے مقامی کارندوں کو بوکھلا دیا۔ اور بالآخر وہ دن آ پہنچا جس کا ہمیں آج بھی صدمہ ہے اور کل بھی رہے گا۔

پانچ اگست 1988 فجر کی اذانیں بلند ہو رہی تھیں۔ پشاور کے مدرسہ دارالمعارف الاسلامیہ میں آپ نماز کی تیاری میں مصروف تھے کہ ایک اسلام دشمن سامراجی گماشتے نے آپ پر فائرنگ کر کے اس آفتابِ وحدت کو ہمیشہ کے لیے غروب کر دیا۔ مگر دشمن نہیں جانتا تھا کہ جو چراغ اللہ کے نور سے روشن ہوں، انہیں بندوق کی گولیوں سے بجھایا نہیں جا سکتا۔

آپ کی شہادت کی خبر فقط پاکستان نہیں، بلکہ پوری دنیا میں گونجی۔انقلاب ایران کے بانی امام خمینی نے آپ کی جدائی پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی ملت کے نام تعزیتی پیغام جاری کیا اور انہیں اپنا فرزند عزیز قرار دیا

متعلقہ مضامین
- Advertisment -
Google search engine

تازہ ترین