مشی عربی کا لفظ ہے جس کا معنی پیدل چلنا ہے، افسوس پاکستان میں اسے متنازعہ بنایا جارہا ہے
عوام میں خوف و ہراس پھیلانے ، بلا جواز گرفتاریوں کا سلسلہ بند ، عزاداروں کو فی الفور رہا کیا جائے
ریاست کو ماں کا کردار ادا کرنا چاہیے، ناروا اقدامات سے لگتا ہے پنجاب کو پولیس اسٹیٹ بنا دیا گیا ہے
کیا یہ پاکستان ہے یا مقبوضہ کشمیر کہ جہاں نواسہ رسول کی یاد منانے پر پابندی عائد کی جاتی ہے
مشی کرنے والے چہلم کے جلوس میں ایسے ہی جاتے ہیں جیسے درباروں پر حاضری دینے والے عقیدت مند، صدر شیعہ علماء کونسل وسطی پنجاب کی پریس کانفرنس
صوبائی جنرل سیکرٹری سید صفی الحسنین شیرازی، ڈاکٹر ممتاز حسین، عامر علی بھٹی، سبطین رضا، اور دیگر رہنما بھی پریس کانفرنس میں موجود
ٹوبہ ٹیک سنگھ میں دس افراد کو فورتھ شیڈول میں ڈالا گیا، جھنگ میں 14 افراد کو دھمکیاں دی جارہی ہیں، صفی الحسنین شیرازی
شیعہ علماءکونسل وسطی پنجاب کے صدر سید ساجد حسین نقوی نے چہلم حضرت امام حسین علیہ السلام سے پہلے مختلف علاقوں میں پولیس کی ناروا زیادتیوں، عزاداروں کی گرفتاریوں، چادر اور چاردیواری کے تقدس کی پامالی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان غیر آئینی اقدامات کے خلاف ملت جعفریہ میں تشویش پائی جاتی ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ عوام میں خوف و ہراس پھیلانے اور بلا جواز گرفتاریوں کا سلسلہ فوری بند کیا جائے اور تمام گرفتار عزاداروں کو فی الفور رہا کیا جائے، بصورت دیگر عوام اپنے شہری اور مذہبی حقوق کے لیے احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں اور حسینی کردار کے لئے پر عزم ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ریاست کو ماں کا کردار ادا کرنا چاہیے، پولیس کا کام عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہے، نہ کہ لوگوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کرنا، ان اقدامات سے لگتا ہے کہ پنجاب کو پولیس اسٹیٹ بنا دیا گیا ہے۔ ہم ریاستی اداروں سے پوچھتے ہیں کیا یہ پاکستان ہے یا مقبوضہ کشمیر کہ جہاں نواسہ رسول کی یاد منانے پر پابندی عائد ہوجاتی ہے۔ وہ لاہور پریس کلب میں نیوز کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ ان کے ہمراہ صوبائی جنرل سیکرٹری سید صفی الحسنین شیرازی، ڈاکٹر ممتاز حسین، عامر علی بھٹی، سبطین رضا، اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ سید ساجد حسین نقوی نے کہا یس ایچ اوز لوگوں سے بانڈز لے رہے اور دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ چہلم کے جلوس میں شرکت نہ کریں۔ انہوں نے کہا مشی عربی کا لفظ ہے جس کا معنی پیدل چلنا ہے، افسوس پاکستان میں اسے متنازعہ بنایا جارہا ہے۔ مشی کرنے والے چہلم کے جلوس میں ایسے ہی جاتے ہیں جیسے کہ درباروں پر حاضری دینے والے عقیدت مند ڈھول کے ساتھ جاتے ہیں۔ پولیس کا کام انہیں روکنا نہیں، سہولت فراہم کرنا ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا ہم پرامن ہیں تشدد نہیں، مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں۔ سیاسی جماعتوں اور انسانی حقوق کی تنظیمیں عزاداری میں رکاوٹوں پر آواز بلند کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے محرم الحرام میں عزاداروں پر ایف آئی آرز کے اندراج کے بعد اب اربعین سے قبل عزاداروں کو مختلف طریقوں سے ڈرانے دھمکانے اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے گھروں پر دھاوے بولے جا رہے ہیں۔ ان حربوں سے وہ عزاداری سید الشہداء کے راستے میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، شیعہ علماء کونسل پاکستان ان ظالمانہ اوچھے ہتھکنڈوں کی شدید مذمت کرتی ہے اور حکمرانوں کو متنبہ کرتی ہے کہ عزاداری سید الشہداء ہمارا قانونی، آئینی حق ہے اور شہری آزادیوں کے اس اہم مسئلے پر ہم نے پہلے کسی قسم کی کوئی قدغن برداشت کی اور نہ ہی آئندہ ایسے حربوں کو تسلیم کریں گی۔ انہوں نے کہا پنجاب میں گرفتاریاں عوامی شہری حقوق کے حوالے سے مسلم لیگ ن اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے بیان کردہ وژن کے منافی ہیں، پولیس کے ان ظالمانہ ہتھکنڈوں سے عوام میں حکومت کے خلاف نفرت بڑھ رہی ہے۔ صوبائی جنرل سیکرٹری صفی الحسنین شیرازی نے کہا ٹوبہ ٹیک سنگھ میں دس افراد کو فورتھ شیڈول میں ڈالا گیا ہے جبکہ جھنگ میں 14 افراد کو دھمکیاں دی جارہی ہیں، ابھی چہلم کے جلوس 20 صفر کو برآمد ہونے ہیں مگر گرفتاریاں پہلے سے ہی کی جارہی ہیں