جمعرات, اگست 14, 2025
ہومپاکستانفورسز کسی بھی شخص کو 3ماہ تک حراست میں رکھنےکی مجاز ہونگی،...

فورسز کسی بھی شخص کو 3ماہ تک حراست میں رکھنےکی مجاز ہونگی، انسداد دہشتگردی ایکٹ ترمیمی بل منظور

اسلام آباد: قومی  اسمبلی نے انسداد دہشت گردی ایکٹ ترمیمی بل کثرت  رائے سے منظور کرلیا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں منعقد ہوا، اجلاس میں انسداد دہشت گردی ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا، بل کی حمایت میں 125ووٹ آئے جب کہ اس کی مخالفت میں 45 ووٹ آئے۔

قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو جے یو آئی رکن عالیہ کامران نے سوال اٹھایا کہ آخر کیا جلدی ہے کہ اس بل کو اچانک منظور کیا جارہا ہے؟ وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نےکہا کہ 2012 والے حالات دوبارہ اس ملک میں ہیں، ایک ماہ میں 4 میجر شہید ہوئے ہیں، یہ قانون بنانا ضروری ہے، ہمیں فورسز کی مدد کرنی ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ تو ماہرقانون جانتے ہیں کہ آج جو قانون لایا جا رہا ہے اس کی ضرورت ہے بھی یا نہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان میں نہیں عالمی سطح پر شروع ہوئی تھی، مجھے اس بات پر تعجب ہے کہ کبھی کسی رکن پارلیمنٹ نے یہ نکتہ کبھی نہیں اٹھایا، ہم نے چند قوانین کے تحت پاکستان کے ہر شخص کو پیدائشی مجرم قرار دے دیا ہے ، پاکستان کے ادارے کسی بھی فرد کو چاہیں اٹھا لیں اور بعد میں آپ نے خود ثابت کرنا ہےکہ میں بے گناہ ہوں، یہ شریعت اور انسانی حقوق کے خلاف ہے۔

اپوزیشن نے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2024 کی مخالفت کرتے ہوئےگنتی کو چیلنج کردیا، اس پرگنتی شروع کرائی گئی جس میں حکومتی ارکان کی تعداد بل کی حمایت میں زیادہ نکلی۔

جے یو آئی نے ترمیمی بل اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجوانےکی ترمیم پیش کی۔ ترمیم عالیہ کامران نے پیش کی جب کہ حکومت نے اس کی مخالفت کی۔ اسپیکر نے ترمیم پر  ووٹنگ کروائی جس میں صرف 41 اراکین نے اس حمایت کی، عالیہ کامران کی ترمیم کثرت  رائے  سے مسترد کردی گئی جس کے بعد جے یو آئی ایوان سے احتجاجاً واک آؤٹ کرگئی۔

انسداد دہشت گردی ایکٹ میں پیپلزپارٹی کے نوید قمر کی ترامیم منظور کرلی گئیں۔ نوید قمر نے شق 11 فور ای کی ذیلی شق 2 میں ترمیم پیش کی، ترمیم کے تحت بل میں سے معقول شکایت، معتبر اطلاع  اور معقول شبہ جیسے الفاظ کو نکال کر ٹھوس شواہد سے بدل دیا گیا۔

 انسداد دہشت گردی ایکٹ ترمیمی بل

بل کے متن کے مطابق ٹھوس شواہد کے بغیر کسی بھی شخص کو  حراست میں نہیں لیا جا سکےگا،  اس میں زیر حراست شخص کی 3 ماہ سے زائد مدت کی حراست کے لیے معقول جواز لازمی قرار دیا گیا ہے۔

بل کے تحت سیکشن 11 فور ای کی ذیلی شق ایک میں ترمیم کر دی گئی۔ ترمیمی بل کے مطابق مسلح افواج یا سول آرمڈ فورسز کسی بھی شخص کو 3 ماہ تک حفاظتی حراست میں رکھنےکی مجاز ہوں گی۔ ملکی سلامتی، دفاع، امن و امان کے لیےکسی بھی شخص کو حراست میں رکھا جاسکےگا۔ اغوا برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث کسی بھی شخص کو حراست میں رکھا جاسکےگا۔

ترمیمی بل کے مطابق ان جرائم میں ملوث شخص کی حراست کی مدت آرٹیکل 10 کے تحت 3 ماہ سے بڑھائی جا سکے گی، زیر حراست شخص کے خلاف تحقیقات مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کرے گی، انسداد دہشت گردی ایکٹ ترمیمی بل 3سال کےلیے نافذ العمل ہوگا۔

وفاقی وزیر قانون نے اعظم نذیر تارڑ  نےکہا کہ حکومت کو اختیار ہےکہ امن وامان کے لیے قانون سازی کرے، قانون کہتا ہے جس شخص کو گرفتار کرنا ہے اسے 24 گھنٹے میں پیش کرنا ہے، آئین میں ہےکہ 90 روز کے لیےکسی کو  نظر بندکرسکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین
- Advertisment -
Google search engine

تازہ ترین