امریکی دارالحکومت واشنگٹن، نیویارک میں پاکستانی مشن و قونصل خانے اور ٹیکساس، کیلیفورنیا و الی نوائے میں قائم قونصل خانوں میں پاکستان کے جشن آزادی کی پروقار تقاریب کا اہتمام کیا گیا۔
واشنگٹن ڈی سی میں پاکستان کے 78ویں یومِ آزادی اور "معرکۂ حق” کی مناسبت سے پرچم کشائی کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے قومی ترانے کی دھن پر پرچم کُشائی کی۔
اس موقع پر ملی نغمے، امریکی کانگریس کے اراکین کے ویڈیو پیغامات ورامریکی طلباء و شہریوں کی طرف سے خیرسگالی کے کلمات دکھائے گئے ۔ جس کے بعد روایتی پاکستان کے روایتی ناشتے کا بھی اہتمام کیا گیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ نے پاکستان کو تاریخ کا ایک معجزہ قرار دیا جو ہمارے بانیوں کی بہادری پر مبنی جدوجہدِ آزادی کے نتیجے میں وجود میں آیا۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ آج پاکستان کے 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر دو قومی نظریہ پہلے سے کہیں زیادہ سچ ثابت ہو رہا ہے۔
سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ نے "آپریشن بنیان المرصوص” میں پاکستان کی مسلح افواج کی شاندار کامیابی کو خراجِ تحسین پیش کیا اور ملک کے دفاع و خودمختاری کے تحفظ کے عزم کو دہرایا۔
انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کی قیادت میں بھارتی جنتا پارٹی کی ہندتوا حکومت نے پاکستان کو آسان ہدف سمجھتے ہوئے حملہ کیا۔ لیکن ان کے مذموم عزائم کو ہماری مسلح افواج کی جرأت و بہادری نے ناکام بنا دیا۔
سفیر پاکستان نے مزید کہا کہ، "پاکستان ایک پُرامن ملک ہے، جس نے کبھی اس جنگ کی خواہش نہیں کی۔ یہ جنگ ہم پر مسلط کی گئی۔ لیکن ہم اس آزمائش سے پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہو کر اُبھرے ہیں۔
سفیر رضوان سعید شیخ نے معاشی ترقی کو "بنیان المرصوص کا نامکمل ایجنڈا” قرار دیتے ہوئے اس کی اہمیت پر زور دیا۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ "ہمیں مزید محنت کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ بنیان المرصوص کی روح اُس وقت تک مکمل نہیں ہوگی جب تک ہم ایک مضبوط معیشت کے ساتھ اقوامِ عالم میں باوقار مقام حاصل نہ کر لیں۔ اگر ہماری معیشت مضبوط ہو، تو پاکستان اور اس کا دفاع ناقابلِ تسخیر بن جائے گا”۔
رضوان سعید شیخ نے مزید کہا کہ پاکستان کی اقتصادی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے اور کئی دہائیوں بعد ہمیں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس حاصل ہوا ہے۔ مہنگائی کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے اور تمام کلیدی اقتصادی اشاریے بہتری کی طرف گامزن ہیں۔ اس ترقی کے اعتراف میں فچ، ایس اینڈ پی اور کل ہی موڈیز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کو بہتر کر دیا ہے۔
پاکستان امریکا تعلقات پر بات کرتے ہوئے پاکستان کے سفیر نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات "مثبت اور ترقی پذیر راستے پر گامزن ہیں، مستقبل کی دو بڑی قوتوں کے درمیان مضبوط تعلقات صرف انتخاب نہیں بلکہ ایک اہم ضرورت ہیں”۔
سفیر پاکستان نے پاکستانی امریکی کمیونٹی کو پاکستان کی "اصل طاقت” قرار دیا اور انہیں پاک امریکا تعلقات کے فروغ میں شراکت داری کی دعوت دی۔
سفیر پاکستان نے پاکستانی امریکی کمیونٹی کو مخاطب کرتے ہو کہا کہ”آئیے پاکستان کے لیے مل کر کام کریں۔ امریکا میں ہر پاکستانی، پاکستان کا سفیر ہے۔ میں آپ سب کو دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے مکمل اختیارات دیتا ہوں۔”
اس کے علاوہ پاکستان مشن برائے اقوام متحدہ اور قونصلیٹ جنرل کے زیر اہتمام نیویارک میں بھی 78ویں یومِ آزادی کی تقریب منعقد کی گئی جس میں پاکستان کے مستقل مندوب برائے اقوام متحدہ سفیر عاصم افتخار احمد، قونصل جنرل عامر احمد اتوزئی اور مشن و قونصلیٹ کے افسران و عملے نے شرکت کی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل مندوب برائے اقوام متحدہ، سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ پاکستان نے "معرکۂ حق” اور "بنیان المرصوص” میں شاندار کامیابی حاصل کر کے مئی میں بھارتی جارحیت کو ناکام بنایا۔ یہ کامیابی صرف عسکری میدان تک محدود نہیں بلکہ سفارتکاری اور ابلاغ کے محاذ پر بھی ایک بھرپور کامیابی ہے، جس نے قومی سلامتی کے تمام خطرات کا مقابلہ کرنے کی ہماری صلاحیت پر قوم کے اعتماد کو مزید مضبوط کیا ہے۔
پاکستان کے مستقل نمائندہ برائے اقوام متحدہ نے ملک کی عسکری قیادت، شہداء اور غازیوں کو دل کی گہرائیوں سے خراجِ عقیدت پیش کیا اور کہا کہ ان کی مادرِ وطن کے دفاع میں بے مثال قربانیاں ،چاہے بھارتی جارحیت کے خلاف ہوں یا دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا، جو حقِ خود ارادیت کے اصول پر مبنی ہے اور تمام مظلوم عوام بالخصوص فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کیا۔
قونصل جنرل عامر احمد اتوزئی نے کہا کہ اس سال ہماری تقریب آزادی معرکۂ حق کی حالیہ کامیابی اور آپریشن بنیان المرصوص کی فتح کے فخر سے جڑی ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بیرونِ ملک خدمات انجام دیتے ہوئے ہمارا فرض ہے کہ پاکستان کے مفادات کا تحفظ کریں، اس کی اقدار کو وقار کے ساتھ پیش کریں، اور یہ یقینی بنائیں کہ ہمارا ہر عمل ، خواہ وہ سفارتکاری میں ہو، انتظامی امور میں یا سروس ڈیلیوری میں اعلیٰ ترین پیشہ ورانہ معیار کا عکاس ہو۔