ہفتہ, دسمبر 6, 2025
ہومپاکستانیقیناً وہ لمحہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے جاں گداز اور...

یقیناً وہ لمحہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے جاں گداز اور رنجیدہ باب تھا، جب قائداعظم اس دنیائے فانی سے رخصت ہوئے۔

یقیناً وہ لمحہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے جاں گداز اور رنجیدہ باب تھا، جب بانیٔ پاکستان اور معمارِ قوم، قائداعظم محمد علی جناحؒ اس دنیائے فانی سے رخصت ہوئے۔ وہ ایک عظیم شخصیت تھی جس نے کروڑوں مسلمانوں کو صدیوں پر محیط اندھیروں سے نکال کر آزادی کی روشنی میں پہنچانے کے لیے دن رات ایک کر دیے۔ بالآخر وہ رہنما آج کے دن، 11 ستمبر 1948 کو اپنی ملت کو یتیم چھوڑ گئے۔

اپنی زندگی کے آخری ایام میں قائداعظمؒ نے زیارت کی پرشکوہ وادیوں کی خاموش فضاؤں میں قیام کیا۔ بظاہر یہ سفر صحت کی بحالی کے لیے تھا، مگر یہ امید پوری نہ ہو سکی۔ مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح اپنی کتاب My Brother میں لکھتی ہیں کہ انہیں کوئٹہ میں بے شمار سرکاری اور غیر سرکاری مصروفیات کا سامنا تھا، اسی لیے زیارت کا انتخاب ناگزیر بنا۔

11 اور 12 ستمبر کی درمیانی شب، گورنر جنرل ہاؤس کراچی پر غم اور سکوت کی فضا چھا گئی۔ مولانا سید انیس الحسنین رضوی کو بلایا گیا تاکہ تجہیز و تکفین کے انتظامات مکمل کیے جائیں اور غسل و کفن اور نمازِ جنازہ اثناء عشری طریقے پر ادا ہو۔

نمازِ جنازہ دو بار ادا کی گئی—ایک بار اہلِ تشیع طریقے پر جس میں ایڈمنسٹریٹر کراچی سید ہاشم رضا، انسپکٹر جنرل پولیس کراچی سید کاظم رضا، وزیر اعلیٰ سندھ یوسف ہارون اور دیگر معززین شریک ہوئے۔ اور دوسری بار اہلِ سنت کے مطابق۔ تدفین شیعہ مکتبِ فکر کے مطابق عمل میں آئی اور تلقین پڑھنے کا فریضہ مولوی غلام علی احسن مشہدی نے ادا کیا۔

محمد علی جناحؒ ہی وہ رہنما تھے جنہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کو اپنے حقوق کا شعور دیا۔ قراردادِ لاہور سے لے کر 14 اگست 1947 تک کا سفر دراصل ایک مردِ آہن کی داستان ہے، جو اپنی استقامت، بصیرت اور بے مثال قیادت سے تاریخ کا دھارا موڑ گیا۔

آپ نے فرمایا تھا:
"پاکستان اس لیے وجود میں آیا تاکہ مسلمان اپنی تہذیب اور اپنے دین کے مطابق ایک آزاد فضا میں زندگی بسر کر سکیں۔”

قائد کی نگاہ صرف برصغیر کے مسلمانوں تک محدود نہ تھی۔ بلکہ وہ دیگر مذاہب کا احساس بھی رکھتے تھے۔ وہ امتِ مسلمہ کے دکھوں سے بھی بخوبی آگاہ تھے۔ فلسطین کے مسئلے پر ان کا موقف دوٹوک اور بے خوف تھا۔ آپ ہی نے یہ فرمایا تھا کہ؛
"فلسطین مسلمانوں کا وطن ہے اور اسے کسی قیمت پر یہودیوں کے حوالے نہیں کیا جا سکتا۔”

یہی وجہ ہے کہ قیامِ پاکستان کے بعد بھی فلسطینی عوام کی حمایت ہماری خارجہ پالیسی کا بنیادی اصول قرار پایا۔ اور آج بھی یہ موقف پاکستان کی خارجہ پالیسی کی اساس ہے۔

12 ستمبر کو جب قائداعظم کا جنازہ اٹھا، تو کراچی کی فضا سوگوار تھی۔ لاکھوں افراد اشکبار آنکھوں اور بوجھل دلوں کے ساتھ شریک ہوئے۔ میت فوجی گاڑی پر علم حضرت عباس ع کے سائے میں مزار کی طرف روانہ ہوئی، اور فضا میں بس ایک ہی صدا گونج رہی تھی:

متعلقہ مضامین
- Advertisment -
Google search engine

تازہ ترین